زمیں پر درد کا سایہ ہوا ہے

غزل| اتباف ابرکؔ انتخاب| بزم سخن

زمیں پر درد کا سایہ ہوا ہے
ہر اک چہرہ ہی گہنایا ہوا ہے
بتا کر نام ہم کو زندگی کا
گلے میں طوق پہنایا ہوا ہے
سمجھ لیجے کہ ہم کو زندگی نے
یہاں زندہ ہی دفنایا ہوا ہے
نہیں تھی چاہ جب تو میزباں کیوں
ہمیں مہمان بلوایا ہوا ہے
ہمیں معلوم ہے ساری حقیقت
مگر یہ دل کہ بس آیا ہوا ہے
نیا کچھ کب ہمارے واسطے ہے
ہر اک دھوکہ یہاں کھایا ہوا ہے
ہے عالم جاں کنی کا دنیا داری
کہ ہر اک شخص اکتایا ہوا ہے
کہاں مانے گا تیری بات یہ دل
کہ اک کافر کا منوایا ہوا ہے
یہ کیا سوغات ہے ابرکؔ محبت
جسے دیکھو وہ ترسایا ہوا ہے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام