کاش ایسا کوئی منظر ہوتا

غزل| طاہر فرازؔ انتخاب| بزم سخن

کاش ایسا کوئی منظر ہوتا
میرے کاندھے پہ تیرا سر ہوتا
جمع کرتا جو میں آئے ہوئے سنگ
سر چھپانے کے لئے گھر ہوتا
اس بلندی پہ بہت تنہا ہوں
کاش میں سب کے برابر ہوتا
اُس نے اُلجھا دیا دنیا میں مجھے
ورنہ ایک اور قلندر ہوتا
وہ جو ٹھوکر نہ لگاتے مجھ کو
میں‌ کسی راہ کا پتھر ہوتا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام