عجب صدا یہ نمائش میں کل سنائی دی

غزل| اقبال ساجدؔ انتخاب| بزم سخن

عجب صدا یہ نمائش میں کل سنائی دی
کسی نے سنگ سے تصویر کو رہائی دی
سنہرے حرف بھی مٹی کے بھاؤ بیچ دیے
تجھے تو میں نے نئے ذہن کی کمائی دی
بچا سکی نہ مجھے بھیڑ چپ کے قاتل سے
ہزار شور مچایا بہت دہائی دی
وہ شخص مر کے بھی اپنی جگہ سے ہل نہ سکا
کہ اک زمانے نے جنبش تو انتہائی دی
کبھی وہ ٹوٹ کے بکھرا کبھی وہ جمع ہوا
خدا نے اس کو عجب معجزہ نمائی دی


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام