دل سی چیز کے گاہک ہوں گے دو یا ایک ہزار کے بیچ

غزل| ابن انشاءؔ انتخاب| بزم سخن

دل سی چیز کے گاہک ہوں گے دو یا ایک ہزار کے بیچ
انشاؔ جی کیا مال لئے بیٹھے ہو تم بازار کے بیچ
پینا پلانا عین گنہ ہے جی کا لگانا عین ہوس
آپ کی باتیں سب سچی ہیں لیکن بھری بہار کے بیچ
اے سخیو! اے خوش‌ نظرو! یک گونہ کرم خیرات کرو
نعرہ زناں کچھ لوگ پھریں ہیں صبح سے شہرِ نگار کے بیچ
خار و خس و خاشاک تو جانیں ایک تجھی کو خبر نہ ملے
اے گلِ خوبی ہم تو عبث بدنام ہوئے گلزار کے بیچ

منتِ قاصد کون اٹھائے شکوۂ دریاں کون کرے
نامۂ شوق غزل کی صورت چھپنے کو دو اخبار کے بیچ


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام