فلک دیتا ہے جن کو عیش ان کو غم بھی ہوتے ہیں

غزل| مرزا داغؔ دہلوی انتخاب| بزم سخن

فلک دیتا ہے جن کو عیش ان کو غم بھی ہوتے ہیں
جہاں بجتے ہیں نقارے وہاں ماتم بھی ہوتے ہیں
گلے شکوے کہاں تک ہوں گے آدھی رات تو گذری
پریشاں تم بھی ہوتے ہو پریشاں ہم بھی ہوتے ہیں
وہ آنکھیں سامری فن ہیں وہ عیسی نفس ہیں دیکھو
مجھی پہ سحر ہوتے ہیں مجھی پہ دم بھی ہوتے ہیں
طبیعت کی کجی ہرگز مٹائے سے نہیں مٹتی
کبھی سیدھے تمہارے گیسوئے پرخم بھی ہوتے ہیں

کسی کا وعدۂ دیدار تو ائے داغؔ ! برحق ہے
مگر یہ دیکھئے دل شاد اس دن ہم بھی ہوتے ہیں


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام