نقش فریادی ہے کس کی شوخیٔ تحریر کا

غزل| مرزا غالبؔ انتخاب| بزم سخن

نقش فریادی ہے کس کی شوخیٔ تحریر کا
کاغذی ہے پیرہن ہر پیکرِ تصویر کا
کاوِ کاوِ سخت جانی ہائے تنہائی نہ پوچھ
صبح کرنا شام کا لانا ہے جوئے شیر کا
جذبۂِ بے اختیارِ شوق دیکھا چاہیئے
سینۂ شمشیر سے باہر ہے دم شمشیر کا
آگہی دام شنیدن جس قدر چاہے بجھائے
مدعا عنقا ہے اپنے عالمِ تقریر کا

بس کہ ہوں غالبؔ اسیری میں بھی آتش زیر پا
سوئے آتش دیدہ ہے حلقہ میری زنجیر کا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام