بچ کر چلے ہیں راہ میں ہر نقشِ پا سے ہم

غزل| مضطرؔ اکبر آبادی انتخاب| بزم سخن

بچ کر چلے ہیں راہ میں ہر نقشِ پا سے ہم
آگے رہے ہیں چار قدم رہنما سے ہم
سائے کی بھیک دھوپ سے مانگیں تو کس لئے
کیوں لیں وفا کا عہد کسی بے وفا سے ہم
اک مستقل سکوت ہے دل سے زبان تک
محروم ہو گئے ہیں اب اپنی صدا سے ہم
جرمِ وفا کیا ہے کریں گے ہزار بار
ڈرتے نہیں جہاں کی کسی بھی سزا سے ہم

بکھرے ہوئے چراغ سے لیتے ہیں روشنی
بڑھتے ہیں ابتدا کی طرف انتہا سے ہم


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام