مل جائے گر کہیں تو یہ پوچھوں گا شاہ سے

غزل| انؔیس بھٹکلی انتخاب| بزم سخن

مل جائے گر کہیں تو یہ پوچھوں گا شاہ سے
تکلیف کیوں ہے اس کو ہماری کلاہ سے
اے حسن زاد اب تو مرے سامنے نہ آ
دامن چھڑا رہا ہوں میں یکسر گناہ سے
پھر یوں ہوا کہ لوگ مجھے گھورنے لگے
پتھر ہٹا رہا تھا میں بس یوں ہی راہ سے
تجھ کو بھی لوٹنا ہے کسی دن مری طرف
ملتی ہے تیری راہ مری شاہ راہ سے
اے جھیل! خوب ہیں تری رعنائیاں مگر
میرا معاملہ تو ہے بحرِ اتاہ سے
مجرم امیرِ شہر کے پہلو میں تھا مگر
تفتیش ہورہی تھی کسی بے گناہ سے

در اصل یہ گلوں کے محافظ ہیں اے انیسؔ
کانٹوں کو دیکھ تو بھی ہماری نگاہ سے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام