دوست بھی ملتے ہیں محفل بھی جمی رہتی ہے

غزل| احمد فرازؔ انتخاب| بزم سخن

دوست بھی ملتے ہیں محفل بھی جمی رہتی ہے
تُو نہیں ہوتا تو ہر شئے میں کمی رہتی ہے
اب کے جانے کا نہیں موسمِ گریہ شاید
مسکرائیں بھی تو آنکھوں میں نمی رہتی ہے
عشق عمروں کی مسافت ہے کسے کیا معلوم
کب تلک ہم سفری ہم قدمی رہتی ہے
کچھ دلوں میں کبھی کھلتے نہیں چاہت کے گلاب
کچھ جزیروں پہ سدا دھند جمی رہتی ہے

تم بھی پاگل ہو کہ اس شخص پہ مرتے ہو فرازؔ
ایک دنیا کی نظر جس پہ جمی رہتی ہے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام