تم نغمۂ ماہ ہو انجم ہو تم سوزِ تمنا کیا جانو

غزل| رضی اختر شوقؔ انتخاب| بزم سخن

تم نغمۂ ماہ ہو انجم ہو تم سوزِ تمنا کیا جانو
تم دردِ محبت کیا سمجھو تم دل کا تڑپنا کیا جانو
سو بار اگر تم روٹھ گئے ہم تم کو منا ہی لیتے تھے
ایک بار اگر ہم روٹھ گئے تم ہم کو منانا کیا جانو
تخریبِ محبت آسان ہے تعمیرِ محبت مشکل ہے
تم آگ لگانا سیکھ گئے تم آگ بجھانا کیا جانو
تم دور کھڑے دیکھا کیے اور ڈوبنے والے ڈوب گئے
ساحل کو تم منزل سمجھے تم لذتِ دریا کیا جانو

دنیائے رفاقت میں شاید تم پہلے پہلے آئے ہو
تم ڈوبتی نبضیں کیا سمجھو تم دل کا دھڑکنا کیا جانو


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام