رہنے دو چپ مجھے نہ سنو ماجرائے دل

غزل| خواجہ عزیز الحسن مجذوبؔ انتخاب| بزم سخن

رہنے دو چپ مجھے نہ سنو ماجرائے دل
میں حالِ دل کہوں تو ابھی منہ کو آئے دل
سمجھے گا کون کس سے کہوں راز ہائے دل
دل ہی سے کہہ رہا ہوں میں سب ماجرائے دل
کب تک یہ ہائے ہائے جگر ہائے ہائے دل
کر رحم ائے خدائے جگر ائے خدائے دل
دو لفظوں ہی میں کہہ دیا سب ماجرائے دل
خاموش ہو گیا ہے کوئی کہہ کے ہائے دل
آتے نہیں ہیں سننے میں اب نالہائے دل
سنسان کیوں پڑی ہے یہ ماتم سرائے دل
ہوتا ہوں محوِ لذتِ دید فضائے دل
باغ و بہارِ زیست ہیں یہ داغ ہائے دل
اب ہو چکی ہے جزم سے زائد سزائے دل
جانے دو بس معاف بھی کر دو خطائے دل
ہر ہر ادا بتوں کی ہے قاتل برائے دل
آخر کوئی بچائے تو کیوں کر بچائے دل
اتنا بھی کوئی ہوگا نہ صبر آزمائے دل
سب سے لگائے تم سے نہ کوئی لگائے دل
اک سیلِ نے پناہ ہے ہر اقتضائے دل
ایسا بھی ہائے کوئی نہ پائے جو پائے دل

مجذوبؔ تو بھی غیرِ خدا سے لگائے دل
عشقِ بتاں ہے بندۂ حق نا سزائے دل


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام