طوفانِ حوادث میں ساقی کچھ لمحے شان سے جی جاؤں

غزل| سید عبد الحمید عدمؔ انتخاب| بزم سخن

طوفانِ حوادث میں ساقی کچھ لمحے شان سے جی جاؤں
ہاں عشق کی تلخی سہہ جاؤں ہاں موت کا ساغر پی جاؤں
ایک روز تو رازِ عشق مرا ہو جائے گا رسوا ائے ہمدم
تا چند میں آہیں ضبط کروں تا چند میں آنسو پی جاؤں
مایوس تو ہوں میں جینے سے لیکن یہ خیال ہے لوگوں کا
تم آؤ تو شاید جی اٹھوں تم آؤ تو شاید جی جاؤں
اے کاش میں اُس شب مر جاتا جب اُس نے کہا تھا رو رو کر
یہ زہر کا ساغر تم نہ پیو لاؤ تو اسے میں پی جاؤں

اس جور و جفا کی بستی میں آیا تھا میں اس مقصد کے لئے
کچھ غم کے تھپیڑے کھا جاؤں کچھ زہر کے ساغر پی جاؤں


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام