محبت کا ہوگا اثر رفتہ رفتہ

غزل| مہندرسنگھ بیدی سحرؔ انتخاب| بزم سخن

محبت کا ہوگا اثر رفتہ رفتہ
نظر سے ملے گی نظر رفتہ رفتہ
شبِ غم کی طولانیوں سے نہ گھبرا
کہ اس کی بھی ہوگی سحر رفتہ رفتہ
نظر اُن کی ایسے ملی ہے کہ جیسے
ملائیں گے دِل بھی مگر رفتہ رفتہ
قفس سے رہائی تو مل جائے پہلے
نکل آئیں گے بال و پر رفتہ رفتہ
مری بندگی کا کرشمہ تو دیکھو
جبیں بن گئی سنگِ در رفتہ رفتہ
جہاں ہم کہیں نقشِ پا چھوڑ آئے
وہیں بن گئی رہ گزر رفتہ رفتہ
مرے ساتھ جو دو قدم بھی چلا ہے
وہی بن گیا ہم سفر رفتہ رفتہ
خدا جانے کیوں سر جھکانے لگے ہیں
مجھے دیکھ کر چارہ گر رفتہ رفتہ
ابھی اُس نے آنے کا وعدہ کیا ہے
چمکنے لگے بام و در رفتہ رفتہ
شبِ غم کی روداد کیا پوچھتے ہو
سحرؔ کو ملی ہے سحر رفتہ رفتہ


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام