تو اگر بے نقاب ہو جائے

غزل| فناؔ بلند شہری انتخاب| بزم سخن

تو اگر بے نقاب ہو جائے
زندگانی شراب ہو جائے
تو پلائے جو مست نظروں سے
مے کشی لاجواب ہو جائے
دیکھ لے شیخ اگر تری آنکھیں
پارسائی خراب ہو جائے
تم اگر میرے ساتھ ساتھ چلو
زندگی کامیاب ہو جائے
جام دو تم جو اپنے ہاتھوں سے
ہم کو پینا ثواب ہو جائے
روٹھ جائے اگر وہ ہم سے فناؔ
مرنا جینا عذاب ہو جائے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام