آنکھ اٹھی محبت نے انگڑائی لی دل کا سودا ہوا چاندنی رات میں

غزل| فناؔ بلند شہری انتخاب| بزم سخن

آنکھ اٹھی محبت نے انگڑائی لی دل کا سودا ہوا چاندنی رات میں
ان کی نظروں نے کچھ ایسا جادو کیا لٹ گئے ہم تو پہلی ملاقات میں
ساتھ اپنا وفا میں نہ چھوٹے کبھی پیار کی ڈور بندھ کر نہ ٹوٹے کبھی
چھوٹ جائے زمانہ کوئی غم نہیں ہاتھ تیرا رہے بس میرے ہاتھ میں
رت ہے برسات کی دیکھو ضد مت کرو رات اندھیری ہے بادل ہیں چھائے ہوئے
رک بھی جاؤ صنم تم کو میری قسم اب کہاں جاؤ گے ایسی برسات میں
ہے تری یاد اس دل میں لپٹی ہوئی ہر گھڑی ہے تصور تیرے حسن کا
تیری الفت کا پہرہ لگا ہے صنم کون آئے گا میرے خیالات میں
جس طرح چاہے وہ آزما لے ہمیں منتظر ہیں بس ان کے اشارے کے ہم
مسکرا کر فناؔ وہ طلب تو کریں جان بھی اپنی دے دیں گے ہم تو سوغات میں


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام