مری زندگی ہے ظالم ترے غم سے آشکارا

غزل| شکیلؔ بدایونی انتخاب| بزم سخن

مری زندگی ہے ظالم ترے غم سے آشکارا
ترا غم ہے در حقیقت مجھے زندگی سے پیارا
وہ اگر برا نہ مانیں تو جہانِ رنگ و بو میں
میں سکونِ دل کے خاطر کوئی ڈھونڈ لوں سہارا
مجھے آ گیا یقیں سا کہ یہی ہے میری منزل
سرِ راہ جب کسی سے مجھے دفعتاً پکارا
میں بتاؤں فرق ناصح جو ہے مجھ میں اور تجھ میں
مری زندگی تلاطم ، تری زندگی کنارا
مجھے گفتگو سے بڑھ کر غمِ اذنِ گفتگو ہے
وہی بات پوچھتے ہیں جو نہ کہہ سکوں دوبارا
کوئی ائے شکیلؔ دیکھے یہ جنوں نہیں تو کیا ہے
کہ اُسی کے ہو گئے ہم جو نہ ہو سکا ہمارا



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام