اس درجہ بد گماں ہیں خلوصِ بشر سے ہم

غزل| شکیلؔ بدایونی انتخاب| بزم سخن

اس درجہ بد گماں ہیں خلوصِ بشر سے ہم
اپنوں کو دیکھتے ہیں پرائی نظر سے ہم
اے دل فریبِ جشنِ بہاراں نہ دے ہمیں
واقف ہیں خوش مذاقیٔ برق و شرر سے ہم
غنچوں سے پیار کر کے یہ عزت ہمیں ملی
چومے قدم بہار نے گزرے جدھر سے ہم
واللہ تجھ سے ترکِ تعلق کے بعد بھی
اکثر گزر گئے ہیں تری رہ گزر سے ہم
صدق و صفائے قلب سے محروم ہے حیات
کرتے ہیں بندگی بھی جہنم کے ڈر سے ہم
رہ رہ کے دیکھتے ہیں تمہیں کو خطا معاف
مجبور ہو گئے ہیں مذاقِ نظر سے ہم
اے دوستو ! ہمیں بھی امیرِ زماں کہو
خیرات مانگ لائے ہیں اربابِ زر سے ہم
عقبیٰ میں بھی ملے گی یہی زندگی شکیلؔ
مر کر نہ چھوٹ پائیں گے اس دردِ سر سے ہم


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام