غصے میں جو نکھرا ہے اس حسن کا کیا کہنا

گیت| ساحرؔ لدھیانوی انتخاب| بزم سخن

غصے میں جو نکھرا ہے اس حسن کا کیا کہنا
کچھ دیر ابھی ہم سے تم یوں ہی خفا رہنا
اس حسن کے شعلے کی تصویر بنا لیں ہم
ان گرم نگاہوں کو سینے سے لگا لیں ہم
پل بھر اسی عالم میں اے جانِ ادا رہنا
کچھ دیر ابھی ہم سے تم یوں ہی خفا رہنا
غصے میں جو نکھرا ہے اس حسن کا کیا کہنا
کچھ دیر ابھی ہم سے تم یوں ہی خفا رہنا
یہ دہکا ہوا چہرہ یہ بکھری ہوئی زلفیں
یہ بڑھتی ہوئی دھڑکن یہ چڑھتی ہوئی سانسیں
سامانِ قضا ہو تم سامانِ قضا رہنا
کچھ دیر ابھی ہم سے تم یوں ہی خفا رہنا
غصے میں جو نکھرا ہے اس حسن کا کیا کہنا
کچھ دیر ابھی ہم سے تم یوں ہی خفا رہنا
پہلے بھی حسیں تھیں تم لیکن یہ حقیقت ہے
وہ حسن مصیبت تھا یہ حسن قیامت ہے
اوروں سے تو بڑھ کر ہو خود سے بھی سوا رہنا
کچھ دیر ابھی ہم سے تم یوں ہی خفا رہنا
غصے میں جو نکھرا ہے اس حسن کا کیا کہنا
کچھ دیر ابھی ہم سے تم یوں ہی خفا رہنا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام