پانی کو خون خون کو پانی لکھے گا کون

غزل| شگفتہ طلعت سیمؔا انتخاب| بزم سخن

پانی کو خون خون کو پانی لکھے گا کون
جب تم نہیں کبیر کی بانی لکھے گا کون
بچپن کی من پسند کہانی لکھے گا کون
راجہ تھا ایک ایک تھی رانی لکھے گا کون
میری انا تو مجھ کو بچا لے گئی مگر
ظالم نے کی دروغ بیانی لکھے گا کون
یکتا ہوں اپنے فن میں مگر اے مری غزل
ہر شعر میں ہے کیسی روانی لکھے گا کون
مرجھا چکے ہیں چہروں کے مانند لفظ بھی
سیماؔ جی اب شگفتہ کہانی لکھے گا کون


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام