ابھی غنیمت ہے صبر میرا

غزل| راحتؔ اندوری انتخاب| بزم سخن

ابھی غنیمت ہے صبر میرا
ابھی لبالب بھرا نہیں ہوں
وہ مجھ کو مردہ سمجھ رہا ہے
اسے بتا دو مرا نہیں ہوں
وہ کہہ رہا ہے کہ کچھ دنوں میں
مٹا کے رکھ دوں گا نسل تیری
ہے اس کی عادت ، ڈرا رہا ہے
ہے میری فطرت ، ڈرا نہیں ہوں


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام