اُن کی نظروں میں مجسّم دل ہوا جاتا ہوں میں

غزل| جان نثار اخترؔ انتخاب| بزم سخن

اُن کی نظروں میں مجسّم دل ہوا جاتا ہوں میں
اب تو خود ہی ناز کے قابل ہوا جاتا ہوں میں
جذب ہوتا جا رہا ہے مجھ میں جلوہ حسن کا
آپ ہی شمعِ سرِ محفل ہوا جاتا ہوں میں
ایک آنسو میں ڈھلی جاتی ہے ساری زندگی
دامنِ جاناں ترے قابل ہوا جاتا ہوں میں
خواب آسا زلفِ شب گوں شبنم آسا چشمِ ناز
آج تیرے حسن کا قائل ہوا جاتا ہوں میں
اب تو مجھ کو حالتِ دل پر ہنسی آنے لگی!
اب تو تیرے رحم کے قابل ہوا جاتا ہوں میں
چومتا ہے یہ مرے قدموں کو کس کا آستاں
کس حریمِ ناز میں داخل ہوا جاتا ہوں میں​



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام