اپنا کوئی ملے تو گلے سے لگائیے

غزل| جان نثار اخترؔ انتخاب| بزم سخن

اپنا کوئی ملے تو گلے سے لگائیے
کیا کیا کہیں گے لوگ اسے بھول جائیے
قدموں سے چل کے پاس تو آتے ہیں غیر بھی
آپ آ رہے ہیں پاس تو کچھ دل سے آئیے
ہم دھڑکنوں کے پاس ہیں دل کے قریب ہیں
ہے شرط یہ کہ ڈھونڈ کر ہم کو دکھائیے
مانا کہ اعتبار کے قابل نہیں کوئی
یہ جانتے ہوئے کبھی دھوکہ تو کھائیے



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام