جب مجھ سے پوچھتا ہے کوئی ماجرائے دل

غزل| ہجؔر شاہجہاں پوری انتخاب| بزم سخن

جب مجھ سے پوچھتا ہے کوئی ماجرائے دل
بے اختیار منھ سے نکلتا ہے ہائے دل
کوئی تو بات تھی کہ جو ہم تم پہ مر مٹے
صورت ہی دل ربا ہو تو کیوں کر نہ آئے دل
ہم تم کو کیا کہیں مگر اتنی دعا تو ہے
اس کا بھی دل دکھے جو ہمارا دکھائے دل
نقصان ہو کہ نفع برابر ہے عشق میں
جائے تو جائے جان جو آئے تو آئے دل
قاصد گیا گیا نہ گیا کس کو اعتیار
میری تو رائے یہ ہے کہ ہمراہ جائے دل
حوریں بہت حسین سہی شیخ جی مگر
جو کوئی ہو تمہیں سا تو ان سے لگائے دل
دونوں کے اتحاد کی فرقت میں حد نہیں
دل آشنائے درد ہے درد آشنائے دل
شکوہ کیا ستم کا تو کہنے لگا وہ شوخ
ہم پوچھتے ہیں ہم سے کوئی کیوں لگائے دل

سنتے ہیں ہجؔر عشق میں دیوانہ ہوگیا
پوچھو مزاج بھی تو وہ کہتا ہے ہائے دل


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام