پیمانِ وفا توڑ کے جانے کے لئے آ

غزل| بدرؔ شمسی انتخاب| ابو الحسن علی

پیمانِ وفا توڑ کے جانے کے لئے آ
آ دل کی لگی اور بڑھانے کے لئے آ
پامال ہی کر ظلم ہی ڈھانے کے لئے آ
مجھ کو مرا احساس دلانے کے لئے آ
نوخیز بہاروں سے مرے دل کو سجا دے
زخموں کے نئے پھول کھلانے کے لئے آ
کب سے غمِ حالات کی راہوں میں پڑا ہوں
تو بھی کوئی ٹھوکر ہی لگانے کے لئے آ
پھولوں کا تقاضا تو نہیں دستِ کرم سے
کانٹے مری راہوں میں بچھانے کے لئے آ
ہو طنز کی بارش بھی توجہ کی ادا سے
اے ابرِ کرم آگ لگانے کے لئے آ
اب خود کو بھلاؤں کہ تجھے یاد کروں میں
اے حاصلِ غم اتنا بتانے کے لئے آ
لکھا ہے مرا نام ترے دل کے ورق پر
میں حرفِ غلط ہوں تو مٹانے کے لئے آ
ہر زخمِ دلِ بدرؔ کو اک تازہ خلش دے
لو بجھتے چراغوں کی بڑھانے کے لئے آ


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام