پیاسا چہرہ تپتا ساون کس کا ہے

غزل| بیکلؔ اتساہی انتخاب| بزم سخن

پیاسا چہرہ تپتا ساون کس کا ہے
ہجر کا موسم بھیگا دامن کس کا ہے
ظلِ الہی نورتنوں سے رات ڈھلے
پوچھ رہے ہیں اب سنگھاسن کس کا ہے
اونچے اونچے محلوں سے یہ پوچھتے کون
پھوس کا چھپر کچا آنگن کس کا ہے
پھولوں تک جب نرم کلائی پہنچے گی
زخم بتا دیں گے یہ گلشن کس کا ہے
محفل میں سب سچے گھنگرو تیرے تھے
تنہائی میں جھوٹا کنگن کس کا ہے
پانی پر تم پتھر مار کے دیکھو تو
پھر سوچو یہ ٹوٹا درپن کس کا ہے
تیرے ہیں سب رنگ ترنگ جوانی کے
بھوکا پیاسا سہما بچپن کس کا ہے
اپنے اندر جھانک کے بیکلؔ دیکھ ذرا
تو ہے سب کا دوست تو دشمن کس کا ہے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام