چارہ سازوں کی اذیت نہیں دیکھی جاتی

غزل| پروینؔ شاکر انتخاب| سید ریّان

چارہ سازوں کی اذیت نہیں دیکھی جاتی
تیرے بیمار کی حالت نہیں دیکھی جاتی
دینے والے کی مشیت پہ ہے سب کچھ موقوف
مانگنے والے کی حاجت نہیں دیکھی جاتی
دن بہل جاتا ہے لیکن ترے دیوانوں کی
شام ہوتی ہے تو وحشت نہیں دیکھی جاتی
تمکنت سے تجھے رخصت تو کیا ہے لیکن
ہم سے ان آنکھوں کی حسرت نہیں دیکھی جاتی

کون اترا ہے یہ آفاق کی پہنائی میں
آئینہ خانے کی حیرت نہیں دیکھی جاتی


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام