پھر پیشِ نظر گنبدِ خضری ہے حرم ہے

نعت| مولانا مفتی شفیع عثمانی انتخاب| بزم سخن

پھر پیشِ نظر گنبدِ خضری ہے حرم ہے
پھر نامِ خدا روضہُ جنت میں قدم ہے
پھر شکرِ خدا سامنے محرابِ نبی ہے
پھر سر ہے مرا اور ترا نقشِ قدم ہے
محرابِ نبی ہے کہ کوئی طورِ تجلی
دل شوق سے لبریز ہے اور آنکھ بھی نم ہے
پھر منتِ دربان کا اعزاز ملا ہے
اب ڈر ہے کسی کا نہ کسی چیز کا غم ہے
پھر بارگہِ سیدِ کونین میں پہنچا
یہ ان کا کرم ان کا کرم ان کا کرم ہے
یہ ذرہُ ناچیز ہے خورشید بداماں
دیکھ ان کے غلاموں کا بھی کیا جاہ و حشم ہے
ہر موئے بدن بھی جو زباں بن کے کرے شکر
کم ہے بخدا ان کی عنایات سے کم ہے
رگ رگ میں محبت ہو رسولِ عربی کی
جنت کے خزائن کی یہی بیعِ سلم ہے
وہ رحمتِ عالم ہے شہِ اسود و احمر
وہ سیدِ کونین ہے آقائے امم ہے
وہ عالَمِ توحید کا مظہر ہے کہ جس میں
مشرق ہے نہ مغرب ہے عرب ہے نہ عجم ہے
دل نعتِ رسولِ عربی کہنے کو بے چین
عالَم ہے تحیر کا زباں ہے نہ قلم ہے



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام