کس قدر محتاط جینے کا چلن ہم کو ملا

غزل| مظفرؔ وارثی انتخاب| بزم سخن

کس قدر محتاط جینے کا چلن ہم کو ملا
روشنی سی روح شیشے سا بدن ہم کو ملا
نصب ہوتے ہیں سرہانے آئے دن کتبے نئے
خواہشوں کی قبر خوابوں کا کفن ہم کو ملا
تیز جھونکوں کی ردا خوشبو کو پہنائی گئی
جو برہنہ کر گیا وہ پیرہن ہم کو ملا
خیر مقدم کو ہمارے کیوں نہ آئیں وسعتیں
گھر بگولہ سا بیاباں سا وطن ہم کو ملا
دھوپ کا خیمہ لگائیں خاک سے سیراب ہوں
بے حسوں کے درمیاں جینے کا فن ہم کو ملا
ہم مظفرؔ ! سوچ کے سیّاح ہیں شاعر نہیں
کائناتِ دہن کا آوارہ پن ہم کو ملا



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام