شعلے ہی سہی آگ لگانے کے لئے آ

غزل| حسرتؔ جے پوری انتخاب| بزم سخن

شعلے ہی سہی آگ لگانے کے لئے آ
پھر نور کے منظر کو دکھانے کے لئے آ
یہ کس نے کہا ہے مری تقدیر بنا دے
آ اپنے ہی ہاتھوں سے مٹانے کے لئے آ
اے دوست مجھے گردشِ حالات نے گھیرا
تو زلف کی کملی میں چھپانے کے لئے آ
دیوار ہے دنیا اِسے راہوں سے ہٹا دے
ہر رسمِ محبت کی نبھانے کے لئے آ
مطلب تری آمد سے ہے درماں سے نہیں ہے
حسرتؔ کی قسم دل ہی دکھانے کے لئے آ


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام