بس اک جھجھک ہے یہی حالِ دل سنانے میں

غزل| کیفیؔ اعظمی انتخاب| بزم سخن

بس اک جھجھک ہے یہی حالِ دل سنانے میں
کہ تیرا ذکر بھی آئے گا اس فسانے میں
برس پڑی تھی جو رخ سے نقاب اٹھانے میں
وہ چاندنی ہے ابھی تک غریب خانے میں
اسی میں عشق کی قسمت بدل بھی سکتی تھی
جو وقت بیت گیا مجھ کو آزمانے میں
یہ کہہ کے ٹوٹ پڑا شاخِ گل سے آخری پھول
اب اور دیر ہے کتنی بہار آنے میں


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام