سنتے ہیں کہ مل جاتی ہے ہر چیز دعا سے

غزل| رعناؔ اکبر آبادی انتخاب| بزم سخن

سنتے ہیں کہ مل جاتی ہے ہر چیز دعا سے
اک روز تمہیں مانگ کے دیکھیں گے خدا سے
جب کچھ نہ ملا ہاتھ دعاوؤں کو اٹھا کر
پِھر ہاتھ اٹھانے ہی پڑے ہم کو دعا سے
دنیا بھی ملی ہے غمِ دنیا بھی ملا ہے
وہ کیوں نہیں ملتا جِسے مانگا تھا خدا سے
تم سامنے بیٹھے ہو تو ہے کیف کی بارش
وہ دن بھی تھے جب آگ برستی تھی گھٹا سے
اے دل تو انہیں دیکھ کے کچھ ایسے تڑپنا
آ جائے ہنسی ان کو جو بیٹھے ہیں خفا سے
آئینے میں وہ اپنی ادا دیکھ رہے ہیں
مر جائے کہ جی جائے کوئی ان کی بلا سے



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام