تعارف شاعر

poet

پرتوؔ روہیلہ

مختار علی خان

اردو کے ممتاز محقق ، دانشور اور  شاعر جناب پرتو روہیلہ کا اصل نام مختار علی خان اور پرتوؔ تخلص تھا ، ریاست اترپردیش کے روھیل کھنڈ سے تعلق ہونے کے وجہ سے اپنے نام کے ساتھ ہمیشہ روہیلہ بھی لکھتے تھے ، اسی طرح پرتو روہیلہ کے قلمی نام سے مشہور ہوئے۔

23/ نومبر 1932ءکو روھیل کھنڈ کے مشہور شہر بریلی میں پیدا ہوئے ، 1950ء میں اپنے خاندان کے ساتھ پاکستان ہجرت کر آئے اور بنوں صوبہ پختونخوا کو مستقل طور پر اپنا لیا ، آپ نے اسلامیہ کالج پشاور ، لاء کالج پشاور اور پشاور یونیورسٹی سے بی اے آنرز ، ایم اے اور ایل ایل بی مکمل کیا ، آپ نے 1957ء میں پاکستان ٹیکسیشن سروس میں شامل ہوئے جہاں سے 1993ء میں بحیثیت ممبر سنٹرل بورڈ آف ریونیو وظیفہ یاب ہوئے ، آپ نے چند سال وزیر اعظم معائنہ کمیشن میں بھی کام کیا ، ملازمت کے بعد مرزا غالبؔ کے فارسی مکتوبات کا انتہائی دلکش اردو میں ترجمہ کیا اور اس کے علاوہ غالبؔ کے مشکل اشعار کی ایک شرح اور غالب پر چند مقالے بھی ان کی تصنیفات میں شامل ہیں ، شعری مجموعے "ایک دیا دریچے میں" ، "آواز" ، "شکست رنگ" ، "سفر دائروں کا" ، "رین اجیارا" ، "نوائے شب" اور "پرتو شب" کے نام سے اور "کلیات دام خیال" کے نام سے شائع ہو چکے ہیں اور سفر گزشت کے نام سے امریکا کا سفرنامہ بھی تحریر کیا ہے ، آپ کو اکادمی ادبیات پاکستان نے "نوائے شب" پر "ڈاکٹر محمد اقبال ایوارڈ" ، حکومت پاکستان نے "صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی" اور "ستارۂ امتیاز" سے بھی سرفراز کیا ہے ، آپ 29/ستمبر 2016ء کو اسلام آباد میں وفات پاگئے۔ (تصویر / ریختہ)


پرتوؔ روہیلہ کا منتخب کلام