تعارف شاعر

poet

نسیمؔ امروہوی

سید قائم رضا نقوی نسیم امروہوی

اردو کے نامور شاعر ، ماہرِ لسانیات ، صحافی ، مرثیہ گو اور مورخ جناب نسیم امروہوی کا اصل نام سید قائم رضا نقوی تھا ، آپ نے شروع میں قائمؔ تخلص اختیار کیا تھا پھر بعد میں نسیمؔ تخلص رکھا ، اس طرح علمی و ادبی حلقوں میں نسیم امروہوی کے قلمی نام سے مشہور ہوئے ، آپ مرثیہ کے میدان میں مشہور و معروف جناب سید جواد حسین شمیم امروہوی کے پوتے اور ان کے فرزند سید برجیس حسین برجیسؔ امرہوی کے بیٹے تھے۔

آپ 24/ اگست 1908ء کو امروہہ اترپردیش ہندوستان میں پیدا ہوئے ، آپ نے ابتدائی اردو تعلیم کے بعد الہ آباد بورڈ اور پنجاب یونیورسٹی سے عربی اور فارسی کے علاوہ منطق ، فلسفہ ، فقہ ، علم الکلام ، تفسیر ، حدیث اور ادبیات کے علوم کی تحصیل کی ، بہت کم عمری ہی سے شعر گوئی کا آغاز کیا اور انھوں نے اپنا پہلا مرثیہ 1923ء میں قلمبند کیا ، حصول تعلیم کے بعد آپ نے امروہہ ، میرٹھ  ، لکھنو اور رامپور کے مدارس و اسکول اور کالج میں بحیثیت معلم ، صدر مدرس ، ہیڈ مولوی ، پروفیسر و انچارج شعبہ فارسی اپنی تدریسی خدمات انجام دیں۔

تقسیم ہند کے بعد 1950ء میں پاکستان ہجرت کر گئے  جہاں آپ نے سہ روزہ "مراد" اخبار کا اجراء اور اس کی ادارت نبھائی ، اسی طرح "ترقی اردو بورڈ کراچی" سے وابستہ ہوئے اور یہاں سالہا سال تک اردو کی سب سے بڑی لغت کی تعمیر و تشکیل میں نمایاں کردار ادا کیا اور سید مرتضیٰ حسین فاضل لکھنوی کے ساتھ مل کر "نسیم اللغات" کو مرتب کیا۔

آپ نے تمام صنف سخن میں طبع آزمائی کی لیکن مرثیہ نگاری آپ کا صنف خاص رہی ،  آپ نے دو سو سے زیادہ مرثیے کہے ہیں اور متعدد علمی و ادبی کتابیں تصنیف کیں ہیں جس میں "نسیم اللغات" کی ترتیب ، "’رئیس اللغات" ، "فرہنگ اقبال" (اردو) ، "فرہنگ اقبال" (فارسی) ، "مراثی نسیم" (حصہ اول ، دوم ، سوم) ، "چشمۂ غم" (65 مرثیوں کا مجموعہ) ، "روح انقلاب" ، "ساز حریت" ، "برق و باراں" (طویل مسدس) ، "تاریخ خیر پور" اور "صبح ازل" وغیرہ نمایاں ہیں ، آپ 28/ فروری 1987ء کو کراچی میں وفات پا گئے اور کراچی میں سپرد خاک ہوئے۔


نسیمؔ امروہوی کا منتخب کلام