تعارف شاعر

poet

آغا شاعرؔ قزلباش دہلوی

آغا ظفر بیگ شاعر قزلباش دہلوی

جناب آغا شاعر قزلباش دہلوی اردو کے نامور شاعر ، مترجم اور ڈراما نویس تھے ، ان کا اصل نام آغا مظفر علی بیگ قزلباش تھا ، شاعرؔ تخلص رکھتے تھے ، آغا شاعر کے والد آغا عبد علی بیگ بھی شاعر تھے اور فدائیؔ تخلص کرتے تھے۔

آپ 05/ مارچ 1871ء کو دہلی میں پیدا ہوئے ، آپ نے ابتدائی عربی و فارسی کی تعلیم گھر پر حاصل کی اور اس کے بعد دہلی کی مشہور درسگاہ اینگلو عربک اسکول میں تعلیم پائی ، اسکول کے زمانہ میں ہی ان کو مضمون نویسی اور شاعری کا شوق پیدا ہوا ، ابتدا میں وہ نواب احمد سعید طالب دہلوی کے شاگرد تھے ، اپنی خدا داد صلاحیت اور محنت و ریاضت  کی بدولت جلد ہی دہلی کے مشاعروں میں آپ کا طوطی بولنے لگا ، تلاش معاش نے آپ کو دہلی چھوڑنے پر مجبور کیا تو پہلے وہ 1898ء میں ممبئی گئے جہاں ڈرامہ کمپنیوں کے لئے کچھ ڈرامے لکھے لیکن کوئی خاص کامیابی نہیں ملی تو دہلی واپس آ گئے ، اس کے بعد تلاش معاش میں حیدرآباد چلے گئے اور وہیں جناب داغؔ دہلوی کی شاگردی اختیار کی اور وہاں کے مشاعروں میں چمکنے لگے ، داغؔ کی سفارش پر مہاراجہ پرشاد کی ڈیوڑھی پر ملازمت کے ساتھ اس کے زمرۂ شعراء میں شامل ہو گئے ، کچھ عرصہ بعد وہ دہلی آ گئے پھر امرتسر ، لاہور اور کلکتہ میں قسمت آزمائی کی ، کلکتہ میں سفیر ایران نصیر الملک مرزا شجاعت علی بیگ نے ان کو اپنے دربار سے وابستہ کر لیا اور یہیں ان کو افسرالشعراء کا خطاب ان کے اک قصیدہ پر ملا جو انو ں نے ایران کے مظفر الدین شاہ کی مدح میں لکھ کر ایران بھیجا تھا ، اس کے بعد راجہ جھالاواڑ (راجستھان) راج رانا بھوانی سنگھ نے ان کو اپنا درباری شاعر بنا لیا اور تقریباً دس سال آپ نے وہاں فراغت سے گزارے اور وہیں رباعیات عمر خیام کا منظوم ترجمہ بھی کیا ، اس کے بعد خیرپور (سندھ) کے والی نواب میر علی نواز خاں تالپور نے دستگیری کی۔

بحیثیت ڈراما نگار آپ نے جو چند ڈرامے لکھے ان میں "حور عرب" اور "قتل بے نظیر" زیادہ مشہور ہوئے ، آپ نے قرآن پاک کا منظوم ترجمہ اور اسی طرح عمر خیام کی رباعیات کا بھی منظوم اردو ترجمہ کیا جو "خمکدۂ خیام" کے نام سے اشاعت پزیر ہوا ، آپ کا پہلا دیوان "تیر و نشتر" کے نام سے 1906ء میں شائع ہوا ، علاوہ اس کے "آویزہ گوش" ، "دامن مریم" اور "پرواز" کے نام سے شعری مجموعے جب کہ "خمارستان" اور "بلبلان فارس" کے نام سے آپ کی دیگر تصانیف اشاعت پذیر ہوئیں ، آپ 11/ مارچ 1940ء کو لاہور میں وفات پا گئے۔ (تصویر / ریختہ)


آغا شاعرؔ قزلباش دہلوی کا منتخب کلام