یوں آگئی شوخی بھی اب اُس کی اداؤں میں

غزل| نسیمؔ بریلوی انتخاب| بزم سخن

یوں آگئی شوخی بھی اب اُس کی اداؤں میں
جیسے کہ بہار آئے گلشن کی فضاؤں میں
خوابوں کے دریچہ میں اب فصلِ بہاراں ہے
بیٹھا ہے یہ کون آ کر ان پلکوں کی چھاؤں میں
تو حسنِ مجسم ہے تو حسنِ مکمل ہے
تیرا ہی تبسم ہے رنگین فضاؤں میں
یہ اُس کی نوازش ہے یہ اُس کی عنایت ہے
پاتا ہوں ثر اپنی جو آج دعاؤں میں
اُن کے رخِ روشن پر لہرانے لگے گیسو
یا چاند چھپا جا کر گھنگھورگھٹاؤں میں
خوشبو سے معطر ہیں راہیں مری الفت کی
پاتا ہوں مہک کس کی میں آج فضاؤں میں

ہے یادِ چمن اب بھی سینے میں نسیمؔ اس کے
جو پھول کہ بکھرا ہے ان تیز ہواؤں میں


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام