یکایک کھل گئیں آنکھیں جو بزمِ یار میں آئے

غزل| خواجہ عزیز الحسن مجذوبؔ انتخاب| بزم سخن

یکایک کھل گئیں آنکھیں جو بزمِ یار میں آئے
اُٹھے پردے ہٹیں تاریکیاں انوار میں آئے
غزل خواں شادماں رقصاں گہے گریاں گہے خنداں
عجب انداز سے ہم کوچۂ دل دار میں آئے
مقامِ وجد ہے ائے دل مگر جائے ادب بھی ہے
بڑے دربار میں پہونچے بڑی سرکار میں آئے
اِدھر ہیں رند مستی میں اُدھر ہیں وجد میں صوفی
مزے ہر رنگ والے کو مرے اشعار میں آئے

چھڑا کر جان اپنی بے طرح مجذوبؔ بھاگا ہے
خدا ہی ہے جو اب وہ لوٹ کے گھر بار میں آئے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام