بن گیا ہے دل نشانہ جب سے اس کے تیر کا

غزل| متینؔ امروہوی انتخاب| بزم سخن

بن گیا ہے دل نشانہ جب سے اس کے تیر کا
عشق فرمانا یہاں لانا ہے جوئے شیر کا
گھٹ رہا ہے لمحہ لمحہ دیکھئے نکلے گا کب
حسن کے فتراک میں دم عشق کے نخچیر کا
روز ہوتی ہے چمن میں چاک پھولوں کی قبا
کاغذی ہے پیرہن ہر پیکرِ تصویر کا
سرخرو آیا ہے جو بھی اس کی بزمِ ناز سے
شکر کرتا ہے ادا وہ کاتبِ تقدیر کا
فرشِ کاغذ پر خوشی سے رقص کرتا ہے قلم
معجزہ یہ بھی ہے اس کی شوخیٔ تحریر کا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام