مری زندگی ہے ظالم ترے غم سے آشکارا

غزل| شکیلؔ بدایونی انتخاب| بزم سخن

مری زندگی ہے ظالم ترے غم سے آشکارا
ترا غم ہے در حقیقت مجھے زندگی سے پیارا
وہ اگر برا نہ مانیں تو جہانِ رنگ و بو میں
میں سکونِ دل کے خاطر کوئی ڈھونڈ لوں سہارا
مجھے تجھ سے خاص نسبت میں رہینِ موجِ طوفاں
جنہیں زندگی تھی پیاری انہیں مل گیا کنارا
مجھے آ گیا یقیں سا کہ یہی ہے میری منزل
سرِ راہ جب کسی نے مجھے دفعتاً پکارا
یہ خنک خنک ہوائیں یہ جھکی جھکی گھٹائیں
وہ نظر بھی کیا نظر ہے جو سمجھ نہ لے اشارہ
میں بتاؤں فرق ناصح جو ہے مجھ میں اور تجھ میں
مری زندگی تلاطم ، تری زندگی کنارا
مجھے فخر ہے اسی پر یہ کرم بھی ہے مجھی پر
تری کم نگاہیاں بھی مجھے کیوں نہ ہوں گوارا
مجھے گفتگو سے بڑھ کر غمِ اذنِ گفتگو ہے
وہی بات پوچھتے ہیں جو نہ کہہ سکوں دوبارہ

کوئی ائے شکیلؔ دیکھے یہ جنوں نہیں تو کیا ہے
کہ اُسی کے ہو گئے ہم جو نہ ہو سکا ہمارا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام