ترے خیال کا چرچا ترے خیال کی بات

غزل| اندراؔ ورما انتخاب| بزم سخن

ترے خیال کا چرچا ترے خیال کی بات
شب فراق میں پیہم رہی وصال کی بات
تم اپنی چارہ گری کو نہ پھر کرو رسوا
ہمارے حال پہ چھوڑو ہمارے حال کی بات
کماں سی ابرو کا عالم عجیب ہے دیکھو
فلک کے چاند سے بہتر ہے اس ہلال کی بات
یہی فسانہ رہا ہے جنوں کے صحرا میں
کبھی فراق کے قصے کبھی وصال کی بات
بہار آئی تو کھل کر کہا ہے پھولوں نے
یہ کس نے چھیڑ دی گلشن میں پھر جمال کی بات
تو اپنے آپ میں تنہا ہے میری نظروں میں
کہاں سے ڈھونڈ کے لاؤں ترے مثال کی بات

بنا طلب کے عطا کر رہا ہے وہ مجھ کو
لبوں پہ میرے نہ آئے کبھی سوال کی بات


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام