ہم بھی بدل گئے تری طرزِ ادا کے ساتھ ساتھ

غزل| اطہرؔ نفیس انتخاب| بزم سخن

ہم بھی بدل گئے تری طرزِ ادا کے ساتھ ساتھ
رنگ حنا کے ساتھ ساتھ شوخئ پا کے ساتھ ساتھ
نکہتِ زلف لے اڑی مثلِ خیال چل پڑی
چلتا ہے کون دیکھئے آج حنا کے ساتھ ساتھ
اتنی جفا طرازیاں اتنی ستم شعاریاں
تم بھی چلے ہو کچھ قدم اہلِ وفا کے ساتھ ساتھ
وحشتِ دردِ ہجر نے ہم کو جگا جگا دیا
نیند کبھی جو آ گئی ٹھنڈی ہوا کے ساتھ ساتھ

ہوش اڑا اڑا دیے راہ کے اضطراب نے
نکہتِ گل چلی تو تھی بادِ صبا کے ساتھ ساتھ


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام