کر کے سنگ غم ہستی کے حوالے مجھ کو

غزل| حسن اختر جلیلؔ انتخاب| بزم سخن

کر کے سنگ غم ہستی کے حوالے مجھ کو
آئینہ کہتا ہے اب دل میں چھپا لے مجھ کو
میں نہ دریا ہوں نہ ساحل نہ سفینہ نہ بھنور
داور غم کسی سانچے میں تو ڈھالے مجھ کو
اک تبسّم کے عوض ہیچ نہیں جنس وفا
ہنس کے جو بات کرے اپنا بنا لے مجھ کو
اتنا بھرپور کہاں تھا مرے غم کا اظہار
اجنبی لگتے ہیں اب اپنے ہی نالے مجھ کو
میں وہ گل ہوں جو مہکتا ہے سرِ شاخِ حیات
کیوں کوئی اپنے گریباں میں سجا لے مجھ کو
جانے کس دشت کے کانٹوں نے پکارا ہے جلیلؔ
لئے جاتے ہیں کہیں پاؤں کے چھالے مجھ کو



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام