شعلوں کی گفتگو ہو تو شبنم لگے مجھے

غزل| عبد اللہ غازیؔ انتخاب| بزم سخن

شعلوں کی گفتگو ہو تو شبنم لگے مجھے
تیری طلب میں زخم بھی مرہم لگے مجھے
تیری ادائے ناز پہ مرتا ہوں آج بھی
تیرے ستم کا اور ہی عالم لگے مجھے
تیری جدائیوں میں عجب دل کا حال تھا
جشنِ طرب بھی درد کا موسم لگے مجھے
بیتے ہوئے دنوں کی کہانی نہ چھیڑئیے
کچھ التفاتِ حسن بھی کم کم لگے مجھے
غازیؔ اسی کا نام ہے آرامِ جاں مگر
بزمِ خیال گیسوئے برہم لگے مجھے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام