کوئی اس دشتِ وفا میں نہ چلا میرے بعد

غزل| پیر سید نصیر الدین نصیؔر انتخاب| بزم سخن

کوئی اس دشتِ وفا میں نہ چلا میرے بعد
ذرّے ذرّے پہ مرا نقش رہا میرے بعد
یوں نہ پھر ہوگا کوئی نغمہ سرا میرے بعد
اور ہی ہوگی گلستاں کی ہوا میرے بعد
اس طرح کون اسیرِ خمِ کاکل ہوگا
کس کو راس آئے گی زنداں کی فضا میرے بعد
پھر نہ پابندِ وفا ہوگا کوئی مجھ جیسا
رکھے رہ جائیں گے آدابِ وفا میرے بعد
میں نے تو زہر بھرے جام محبت میں پیئے
دیکھئے کس کو شرف ہو یہ عطا میرے بعد
دستِ رنگیں پہ ترے کس کا لہو چمکے گا
رنگ لانے سے رہا رنگِ حنا میرے بعد
چشم و ابرو کے اشارات کھلیں گے کس پر
کون سمجھے گا یہ غمزہ یہ ادا میرے بعد
راہ سنسان ، مکاں خستہ ، مکیں افسردہ
کیسا ویران ہوا شہرِ وفا میرے بعد
مجھ سا کوئی بھی نہیں تیرے وفا داروں میں
اڑ کے رہ جائے گا یہ رنگِ وفا میرے بعد
میں ہی اک واقفِ آدابِ محبت ہوں نصیرؔ
مل کے ڈھونڈ یں گے مجھے اہلِ وفا میرے بعد



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام