منسوب تھے جو لوگ مری زندگی کے ساتھ

غزل| محسؔن نقوی انتخاب| سید ریّان

منسوب تھے جو لوگ مری زندگی کے ساتھ
اکثر وہی ملے ہیں بڑی بے رخی کے ساتھ
یوں تو میں ہنس پڑا ہوں تمہارے لئے مگر
کتنے ستارے ٹوٹ پڑے اک ہنسی کے ساتھ
فرصت ملے تو اپنا گریباں بھی دیکھ لے
اے دوست یوں نہ کھیل مری بے بسی کے ساتھ
مجبوریوں کی بات چلی ہے تو مئے کہاں
ہم نے پِیا ہے زہر بھی اکثر خوشی کے ساتھ
چہرے بدل بدل کے مجھے مل رہے ہیں لوگ
اتنا برا سلوک میری سادگی کے ساتھ
اک سجدۂ خلوص کی قیمت فضائے خلد
یا رب نہ کر مذاق میری بندگی کے ساتھ

محسنؔ کرم کی لے بھی ہو جس میں خلوص بھی
مجھ کو غضب کا پیار ہے اس دشمنی کے ساتھ


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام