چاہوں کہ ہمیشہ میں زمانے کی دعا لوں

غزل| افتخار راغبؔ انتخاب| بزم سخن

چاہوں کہ ہمیشہ میں زمانے کی دعا لوں
سوچوں کہ درختوں کی طرح خود کو بنا لوں
اے میری جھجک ساتھ مرا چھوڑ دے ورنہ
ڈر ہے کہ کسی روز تجھے مار نہ ڈالوں
کس روز نظر آئے گا تعبیر کا چہرہ
کب تک میں ترے خواب کو آنکھوں میں سنبھالوں
اک درد کی لذّت سے شناسائی ہوئی ہے
ہر درد کو جی چاہے کہ سینے سے لگا لوں
پہنچائے ضرر ایک ذرا بھی جو کسی کو
مر جاؤں مگر ایسا کوئی شوق نہ پالوں
مشکل ہے امنڈتے ہوئے جذبات پہ قابو
راغبؔ دلِ خوش فہم کو کس طور سنبھالوں



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام