بے دلی کیا یوں ہی دن گزر جائیں گے

غزل| جونؔ ایلیا انتخاب| قتیبہ جمال

بے دلی کیا یوں ہی دن گزر جائیں گے
صرف زندہ رہے ہم تو مر جائیں گے
رقص ہے رنگ پر رنگ ہم رقص ہیں
سب بچھڑ جائیں گے سب بکھر جائیں گے
یہ خراباتیانِ خرد باختہ
صبح ہوتے ہی سب کام پر جائیں گے
کتنی دل کش ہو تم کتنا دلجو ہوں میں
کیا ستم ہے کہ ہم لوگ مر جائیں گے

ہے غنیمت کہ اسرارِ ہستی سے ہم
بے خبر آئے ہیں بے خبر جائیں گے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام