میں پیمبر نہ سہی ہوں تو پیمبر جیسا

غزل| ساقیؔ امروہوی انتخاب| سید ریّان

میں پیمبر نہ سہی ہوں تو پیمبر جیسا
کوئی گھر بھی نہیں ویران مرے گھر جیسا
اہلِ دل دل کی نزاکت سے ہیں واقف ورنہ
کام لفظوں سے بھی لے سکتے ہیں خنجر جیسا
میری وسعت کا بھی اندازہ بہت مشکل ہے
ایک قطرہ ہی سہی ہوں تو سمندر جیسا
میں نے اعصاب کو پتھر کا بنا رکھا ہے
ایک دل ہے کہ جو بنتا نہیں پتھر جیسا

ہم فقیروں کو کبھی راس نہ آیا ورنہ
ہم نے پایا تھا مقدّر تو سکندر جیسا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام