پھولوں سے بدن ان کے کانٹے ہیں زبانوں میں

غزل| ساغرؔ اعظمی انتخاب| بزم سخن

پھولوں سے بدن ان کے کانٹے ہیں زبانوں میں
شیشے کے ہیں دروازے پتھر کی دکانوں میں
کشمیر کی وادی میں بے پردہ جو نکلے ہو
کیا آگ لگاؤ گے برفیلی چٹانوں میں
بس ایک ہی ٹھوکر سے گر جائیں گی دیواریں
آہستہ ذرا چلئے شیشے کے مکانوں میں
اللہ رے مجبوری بکنے کے لئے اب بھی
سامانِ تبسم ہے اشکوں کی دکانوں میں
آنے کو ہے پھر شاید طوفان نیا کوئی
سہمے ہوئے بیٹھے ہیں لوگ اپنے مکانوں میں
شہرت کی فضاؤں میں اتنا نہ اڑو ساغرؔ
پرواز نہ کھو جائے ان اونچی اڑانوں میں



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام