از بس تری ادائیں مجھ کو کڑھاتیاں ہیں

غزل| غلام ہمدانی مصحفیؔ انتخاب| بزم سخن

از بس تری ادائیں مجھ کو کڑھاتیاں ہیں
جب دیکھتا ہوں تجھ کو آنکھیں بھرآتیاں ہیں
میں چونک چونک اٹھوں ہوں ناگن سی تیری زلفیں
جب آ کے خواب میں بھی مجھ کو ڈراتیاں ہیں
تم واں پڑے پھرو ہو گلیوں میں بے خبر سے
رفتار پر تمہاری یاں جانیں جاتیاں ہیں
کیوں کر کے میں نہ باندھوں مضمونِ تازہ ہر دم
سو باتیں تیری آنکھیں مجھ کو سجھاتیاں ہیں

اے مصحفیؔ تو اس کو مت دیکھ چوری چوری
کم بخت یہ نگاہیں تہمت لگاتیاں ہیں


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام