حسن کا ازدحام ہو جائے

نعت| سمعانؔ خلیفہ انتخاب| بزم سخن

حسن کا ازدحام ہو جائے
عاشقی شاد کام ہو جائے
ہر طرف ظلمتوں کا پہرہ ہے
روشنی اُن کی عام ہو جائے
ضوفِشاں کل جہانِ امکاں پر
مصطفیٰ کا نظام ہو جائے
ہے زباں پر جو دعویٔ الفت
زندگی اُن کے نام ہو جائے
اُن کی باتوں کا اُن کی یادوں کا
مشغلہ صبح و شام ہو جائے
اک اشارہ ہو شاہِ بطحا کا
در پہ حاضر غلام ہو جائے
اُن کی مدحت ہو ہر گھڑی لب پر
عمر یوں ہی تمام ہو جائے
اُن سے منسوب تم جو ہو سمعاںؔ
تم کو حاصل دوام ہو جائے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام